تاریخ تلہ گنگ

تلہ گنگ شہر کے نام کے بارے میں دو مختلف رائے ہیں تاہم ان میں زیادہ بہتر اور دل کو لگنے والی رائے یہی ہے کہ تلہ گنگ کا پرُانا نام اعوان محل تھا اور بعد میں اعوان قوم کے ہی فرد گنگ کے نام پر اس کا نام گنگ رکھا گیا اور چونکہ گنگ نشیبی علاقہ تھا اس لیے اسے تھلہ گنگ یا تلہ گنگ کہا جاتا تھا اور اعوان قوم کا قبیلہ گنگ یا گنگال آج بھی تلہ گنگ اور گردو نواح میں آباد ہے ، گنگ قبیلہ کی ایک بڑی تعداد قصبہ بھرپور میں بھی آباد ہے اسی وجہ سے اُن کے رقبہ اور آبادی کو آج بھی بھرپور گنگ کہا جاتا ہے ، جبکہ دوسری رائے یہ ہے کہ تلہ گنگ راجپوت قبیلہ کے گنگ نامی فرد نے آباد کیا تھا ۔ تاہم مؤرخین اور اہلیان تلہ گنگ کی اکثریت تلہ گنگ کو اعوان قوم سے ہی منسوب کرتی ہے ۔ تحصیل تلہ گنگ ضلع چکوال کی آبادی اور رقبے کے لحاظ سے دوسری بڑی تحصیل ہے ۔

تلہ گنگ کی قدیم تاریخ کے بارے میں مزید مفید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں

 
قیام پاکستان کے بعد
انگریز دور حکومت میں 1904ء میں کیمبل پور (اٹک) کو ضلع کا درجہ دیا گیا تو تلہ گنگ اُس وقت ضلع جہلم کا حصہ تھا ، تلہ گنگ کو ضلع جہلم سے نکال کر ضلع کیمبل پور (اٹک) میں شامل کردیا گیا ، اور راولپنڈی کے ضلع سے فتح جنگ ، پنڈی گھیب اور اٹک کی تحصیلیں لے کر ضلع اٹک بنایا گیا، 1904 سے لے کر 1985 تک تقریبا 81 سال کی مدت تک تلہ گنگ ضلع  اٹک کا حصہ رہا ، تلہ گنگ  اور میانوالی کے درمیانی علاقے کو اعوان کاری کہتے ہیں ، تلہ گنگ کا ایک اعزاز یہ بھی ہے کہ تحصیل تلہ گنگ میں ہمیشہ قرآن مجید کے حافظوں کی کثرت رہی ہے ۔ تلہ گنگ شہر کا جغرافیہ بھی خوبصورت ہے راولپنڈی ، اسلام آباد ، مانسہرہ ، ایبٹ آباد اور ہزارہ سے میانوالی ، لیہ ، بھکر ، مظفر گڑھ ، ڈیرہ اسماعیل خان ، اور کراچی ، حیدر آباد تک جانے والی ٹریفک کا جنکشن ہے ، موٹروے بننے سے قبل اٹک، پشاور وغیرہ سے سرگودھا ، خوشاب جانے والی ٹریفک کا  بھی جنکشن تھا ، اس اعتبار سے تلہ گنگ کی اہمیت کو چار چاند لگ جاتے ہیں ، چنانچہ تحصیل تلہ گنگ کے لوگوں نے تلہ گنگ کو ضلع بنوانے کے لیے تحریک شروع کی اور یہ تحریک بالکل بجا بھی تھی کہ پنڈی گھیب ، تلہ گنگ اور چکوال تحصیلوں کو ملا کر اگر تلہ گنگ کو ضلع بنایا جاتا تو  تلہ گنگ شہر بہترین لوکیشن پر موجود تھا ، تلہ گنگ سے  مغرب میں لاوہ 60 کلومیٹر اور شاہ محمدی 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ، اور مشرق میں ملہال مغلاں تقریبا 75 کلومیٹر اور ڈھڈیال 65 کلومیٹر کے فاصلے پر جبکہ جنوب میں تحصیل کلرکہار کا آخری گاؤں منارہ 52 کلومیٹر کے فاصلے پر اور شمال میں پنڈی گھیب بھی 52 کلومیٹر کے فاصلے پر اسی طرح چوآ سیدن شاہ 65 کلومیٹر کے فاصلے پر یعنی تلہ گنگ سے ضلع کی آخری حد تک زیادہ سے زیادہ سفر 75 کلومیٹر بنتا تھا ، جبکہ چکوال شہر سے اگر موازنہ کیا جائے تو چکوال شہر سے مغرب میں لاوہ 105 کلومیٹر اور شاہ محمدی 96 کلومیٹر جبکہ مشرق میں ملہال مغلاں 30 کلومیٹر اور ڈھڈیال 18 کلومیٹر یعنی چکوال شہر سے ضلع کی مشرقی سرحد 35 کلومیٹر جبکہ مغربی سرحد تین گنا لمبی 105 کلومیٹر ہے قصہ مختصر یکم جولائی 1985 کو تحصیل تلہ  گنگ کو ضلع چکوال بناتے وقت چکوال میں شامل کردیا گیا   اور اس طرح اب تلہ گنگ ضلع چکوال کی چکوال  کے بعد دوسری بڑی تحصیل ہے، اور اہلیان تلہ گنگ کے لیے اس میں بھلائی کی بات یہ ہے کہ تلہ گنگ سے اٹک کا فاصلہ 131 کلومیٹر جبکہ چکوال صرف 45 کلومیٹر   اسی طرح لاوہ کا چکوال سے فاصلہ 105 کلومیٹر جبکہ اٹک سے 182 کلومیٹر ہے اور ویسے بھی تلہ گنگ اگرچہ اٹک کا حصہ رہا ہے تاہم اٹک کو بھی تلہ گنگ جہلم سے کاٹ کر دیا گیا تھا ۔ تحصیل تلہ گنگ کی آبادی 2017ء کی مردم شماری کے مطابق 401607 افراد پر مشتمل تھی جبکہ اس سے پہلے 1998ء کی مردم شماری کے مطابق تحصیل کل آبادی 284795 افراد پر مشتمل تھی ، تحصیل تلہ گنگ کا کل رقبہ 2179 مربع کلومیٹر ہے ، اس حساب سے تقریبا 184 افراد فی مربع کلومیٹر پر رہائش پذیر ہیں

No comments: